
راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس ٹو میں 342 کا بیان جمع کرادیا۔
عدالت نے 29،29 سوالات پر مشتمل دفعہ 342 کا سوالنامہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو دیا تھا۔
عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان میں کہا گیا ہےکہ 2018 میں توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحفے سے متعلق صرف رپورٹ نہ کرنے پر ایکشن لیا جا سکتا۔
عمران خان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ توشہ خانہ تحائف 7 سے 10 مئی 2021 کے درمیان وصول کیے اس پر نیب کیس بنا اور ایف آئی اے کے دائرہ اختیار سے متعلق توشہ خانہ رولز مکمل خاموش ہیں، اسی بنیاد پر چوتھے جعلی توشہ خانہ کیس میں مجھے اور میری بیوی کو بری کرنا بنتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ نومبر 2022 سے ایسے من گھڑت کیسز بنائے جا رہے ہیں، انعام اللہ شاہ مرکزی گواہ ہے جس پر اعتماد کچھ وجوہات کی بنا پر نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بددیانتی سے دو تنخواہیں لینے پر انعام اللہ شاہ کو وزیراعظم آفس سے برطرف کیا گیا تھا، انعام اللہ شاہ جہانگیر ترین کے ٹول کے طور پر کام کر رہا تھا اور انعام اللہ پہلے نیب ریفرنس میں بطور گواہ پیش ہوا تو بلغاری سیٹ کا ذکر تک نہیں کیا۔
بشریٰ بی بی کا بیان
دوسری جانب بشریٰ بی بی کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان میں کہا گیا ہےکہ بلغاری جیولری سیٹ رولز کے مطابق ادائیگی کرکے اپنے پاس رکھا۔
بشریٰ بی بی نے بیان میں کہا کہ انعام اللہ شاہ پہلے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ پھر وزیراعظم ہاؤس میں بھی ملازم تھا، اسے دو جگہوں سے تنخواہیں لینے پر برطرف کیا گیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ میں نے انعام اللہ شاہ کو صہیب عباسی سے کم قیمت لگانے کا کبھی نہیں کہا، فرض کریں انعام اللہ نے مجھے قیمت کم لگانے پر 3 ارب 20 کروڑ کا فائدہ دیا اور فرض کریں مئی 2021 میں اگر مجھے فائدہ دیا گیا پھرجولائی 2021 میں صرف 70 ہزار زائد تنخواہ لینے پرانعام اللہ کو برطرف کیوں کردیا ؟
عمران خان کی اہلیہ نے بیان میں مؤقف اپنایا کہ ہمارے خلاف پراسیکیوشن کا کیس ختم ہوتا ہے جس کے حقائق ہی درست نہیں ہیں، نیب کا دائرہ اختیار نہیں اٹلی سے لگائی گئی قیمت کو بطور شہادت پیش نہیں کیا سکتا، چیئرمین نیب نے بغیر اختیار 23 مئی 2024 کو وعدہ معاف گواہ صہیب عباسی کو معافی دی لہٰذا انعام اللہ شاہ کے ذریعے صہیب عباسی کو کم قیمت لگانے کا پیغام دینے کا الزام درست نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ ایف آئی اے نے کبھی تحقیقات نہیں کیں اور رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے من گھڑت رپورٹ جمع کرائی جب کہ توشہ خانہ ون کیس میں گواہ انعام اللہ اور صہیب عباسی نے بلغاری سیٹ کا کہیں ذکر نہیں کیا تھا اور نہ میں نے انعام اللہ شاہ کو قیمت کم لگانے سے متعلق کبھی کہا ہو۔
بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک ہی جرم پر بار بار سزا نہیں دی جا سکتی جس طرح توشہ خانہ میں کیا جا رہا ہے، میں پردہ نشین خاتون ہوں کبھی کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا جب کہ ہائیکورٹ نے آرڈر میں لکھا گیا کہ ایف آئی اے کے پاس کیس کرنے کا کوئی اختیار نہیں مگر ایف آئی اے کو ممنوعہ فنڈنگ کیس، سائفرسے کچھ نہیں ملا تو اب یہ کیس بنا دیا۔
Leave a Reply