ججز میڈیا پر بات نہیں کرسکیں گے، سپریم جوڈیشل کونسل نے ججزکوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کردی


ججز میڈیا پر بات نہیں کرسکیں گے، سپریم جوڈیشل کونسل نے ججزکوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کردی

جج میڈیا پر ایسے کسی سوال کا جواب نہیں دے گا جس سے تنازع کھڑا ہو، سوال میں بے شک قانونی نکتہ شامل ہو، جج جواب نہیں دے گا: ترمیم— فوٹو:فائل

سپریم جوڈیشل کونسل نے ججزکوڈ آف کنڈکٹ میں اہم ترامیم کردی گئیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا جس میں سپریم جوڈیشل کونسل نے ججوں کے ضابطہ اخلاق میں اکثریت رائے سے ترامیم کی منظوری دے دی۔

کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم سے ججز میڈیا پر بات نہیں کرسکیں گے۔ چیف جسٹس ریٹائرڈ قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں ترمیم سےججز کو الزامات کا جواب دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

رول نمبر 5 میں دوبارہ ترمیم سے ججز کو پابند کردیا گیا کہ ججز الزامات کا جواب تحریری طور پر ادارہ جاتی رد عمل کیلئے قائم کمیٹی کو بھیجیں گے۔

ترمیم کے مطابق جج میڈیا پر ایسے کسی سوال کا جواب نہیں دے گا جس سے تنازع کھڑا ہو، سوال میں بے شک قانونی نکتہ شامل ہو، جج جواب نہیں دے گا۔

کوڈ آف کنڈکٹ میں کہا گیا ہے کہ جج کو ہر معاملے میں مکمل غیر جانب داری اختیار کرنی چاہیے، جج کسی ایسے مقدمے کی سماعت نہ کرے جس میں ذاتی مفاد یا تعلق ہو، جج کسی قسم کے کاروباری یا مالی تعلقات سے اجتناب کرے، جج کو اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھانے سے اجتناب کرنا ہوگا۔

کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق سیاسی یا عوامی تنازع میں شامل ہونا جج کے لیے منع ہے،  جج کسی بھی مالی فائدے یا تحفے کو قبول نہیں کرے گا،  جج کو عدالتی کام میں تیزی اور فیصلوں میں تاخیر سے گریز کا پابند بنایا گیا،  جج آئینی حلف کی خلاف ورزی کرنے والے کسی اقدام کی حمایت نہیں کرے گا، جج غیر ضروری سماجی، ثقافتی یا سیاسی تقریبات میں شرکت نہیں کرے گا۔

کوڈ آف کنڈکٹ میں کہا گیا کہ جج غیر ملکی اداروں سے ذاتی دعوت قبول نہیں کرے گا، جج کسی وکیل یا فرد کی طرف سے ذاتی عشائیہ یا تقریب میں شرکت نہیں کرے گا،۔

کوڈ آف کنڈکٹ میں جج کو صرف میرٹ کی بنیاد پر فیصلے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور جج پر ہر قسم کے اندرونی یا بیرونی دباؤ سے آزاد رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *