بیوی میں ڈپریشن جیسے عام مرض کا خطرہ کم کرنے کا آسان طریقہ جانیں


بیوی میں ڈپریشن جیسے عام مرض کا خطرہ کم کرنے کا آسان طریقہ جانیں

یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

اگر آپ اپنی بیوی کو عام ترین دماغی عارضے ڈپریشن سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو گھر کے کام کرنا عادت بنالیں۔

یہ بات جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

Yonsei یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو شوہر گھر کے کام کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، اس سے نہ صرف ان کا جسمانی وزن کنٹرول میں رہتا ہے بلکہ بیوی کی دماغی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جب مردوں کی جانب سے کھانا پکانے، صفائی ستھرائی اور دیگر عام گھریلو کام کیے جاتے ہیں تو اس سے ان کی بیویوں میں ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ شوہر کی جانب سے گھریلو کاموں میں صرف کیے جانے والے ہر گھنٹے سے بیوی میں ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ 12 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ بہت زیادہ گھریلو کاموں کے بوجھ سے خواتین کا شوہر سے تعلق متاثر ہوتا ہے۔

مگر اس تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ گھریلو کاموں کے بوجھ سے خواتین کی دماغی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔

اس نئی تحقیق میں 7 ہزار شادی شدہ خواتین کو شامل کیا گیا اور 6 سال تک ان کی زندگیوں کا جائزہ لیا گیا۔

6 سال کے دوران ہر 2 سال بعد خواتین سے سوالنامے بھروائے جاتے تھے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ خواتین اوسطاً روزانہ ڈھائی گھنٹے گھریلو کام کرتے ہوئے گزارتی ہیں جبکہ مردوں میں یہ اوسط محض 35 منٹ تھی۔

محققین نے خواتین میں ڈپریشن کی سطح کا تجزیہ کیا اور پھر اس کا موازنہ شوہروں کی دماغی صحت سے کیا گیا۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ جب شوہر کی جانب سے گھریلو کاموں میں بیوی کی مدد کی جاتی ہے تو ان کی دماغی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ان میں ڈپریشن یا چڑچڑے پن کا خطرہ 18 فہصد تک گھٹ جاتا ہے۔

اس کے مقابلے میں شوہروں کی جانب سے گھریلو کاموں میں عدم دلچسپی سے خواتین میں ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ 15 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اگر شوہروں کی جانب سے گھریلو کاموں میں معاونت کی جائے تو ان کا نہ صرف بیوی سے تعلق مضبوط ہوگا بلکہ ان کی شریک حیات میں ڈپریشن کا خطرہ بھی کم ہو جائے گا۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سوشل سائنس اینڈ میڈیسن میں شائع ہوئے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *