
گزشتہ روز کراچی سے لاہور کی پرواز شدید طوفان کے باعث کافی دیر تک آندھی کی زد میں رہی اور شدید جھٹکے لگنے پر مسافروں نے کلمہ طیبہ کا ورد اور چیخ و پکار شروع کر دی تھی تاہم پائلٹ نے بڑی مہارت سے طیارے کو واپس اڑایا، ائیر ٹریفک کنٹرول نے طیارے کو کراچی واپس بھیج دیا۔
نجی ائیر کی پرواز میں سوار ایک مسافر نے خوفناک فضائی سفر کا آنکھوں دیکھا احوال بتاتے ہوئے کہا جہاز کو اتارنا آسان تھا، کوئی جھٹکا تھا نہ ہی کوئی پریشانی کی علامت تھی لیکن جیسے ہی جہاز کے پہیوں نے رن وے کو چھوا تو سب کچھ بدل گیا، ریت کا طاقتور طوفان جہاز سے ٹکرایا اور چند سیکنڈوں کے اندر ہی پائلٹ نے لینڈنگ منسوخ کردی اور دوبارہ اڑان بھرلی۔
مسافر کا کہنا تھا اس کے بعد کا تجربہ شاید ہوا میں میری زندگی کا سب سے خوفناک لمحہ تھا، اگلے 10 سے 12 منٹ تک، جہاز ایک شدید ریت کے طوفان کے بیچوں بیچ پھنس گیا، حد نگاہ صفر ہوگئی، اور ہوا اتنی تیز تھی کہ ایسا لگتا تھا جہاز کو کسی پتنگ کی طرح اچھالا جا رہا ہے۔
نجی ائیر لائن کے مسافر نے بتایا کہ ہم کم از کم 5 بڑے ائیرپاکٹس میں پھنسے، ہر بار جہاز سینکڑوں فٹ نیچے گرا، ہر اچانک گراؤ کے ساتھ مسافر چیخ اٹھتے اور کچھ تو خوف سے رونے لگتے، کچھ نے اپنی سیٹوں یا دیگر مسافروں کے ہاتھ تھام لیے، جہاز کے اندر شدید خوف کا ماحول تھا جبکہ باہر طوفان برپا تھا۔
مسافر نے اپنی روداد بتاتے ہوئے کہا پھر اچانک سب کچھ بدل گیا، جیسے ہی جہاز بلندی پر چڑھا، ریت کم ہونے لگی، نظر دوبارہ بحال ہوئی اور ہم بادلوں کے اوپر چمکتی تیز دھوپ میں نکل آئے، تیز ہوا غائب ہو گئی اور ایک لمحے کے لیے ایسا لگا جیسے ہم آسمان میں کھڑے ہیں۔
جہاز میں اجتماعی سکون کی لہر دوڑ گئی، مسافر حیرت سے کھڑکیوں سے باہر دیکھ رہے تھے، کچھ کی آنکھوں میں آنسو تھے، پھر خاموش دعائیں اور خدا کا شکریہ ادا کرنے کے الفاظ ہوا میں گونجنے لگے۔
نجی ائیر لائن کے مسافر نے آخر میں کہا میں نے دنیا بھر میں ہوائی جہاز میں خلل دیکھے ہیں لیکن اس کے قریب کچھ بھی نہیں ہے، یہ ایک یاد دہانی تھی کہ ہم قدرت کے سامنے کتنے چھوٹے اور بے بس ہیں اور طوفان سے گزر کر نکل آنا کتنا غیر معمولی ہے۔
Leave a Reply