اسلام آباد ہائیکورٹ نے این سی سی آئی اےکے مغوی ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی بازیابی کے لیے پولیس کو 3 دن کی مہلت دے دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے مغوی کی اہلیہ روزینہ عثمان کی درخواست پر سماعت کی جس دوران درخواست گزار اہلیہ روزینہ عثمان کی جانب سے راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ پٹیشنر کہاں ہیں، خدشہ ہے کہ کہیں انہیں بھی نہ اٹھا لیا گیا ہو، پٹیشنر نےمجھے فون کرکے کہا کہ ان پر پٹیشن واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
وکیل رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشنر کےشوہر اہم کیسز پر کام کررہے تھے جنہیں وائٹ کار میں اغوا کرلیا گیا، اب پٹیشنر کا فون بھی آف جارہا ہے اور ان سے رابطہ نہیں، ڈائریکٹر این سی سی آئی اے اور آئی جی اسلام آباد کو طلب کیا جائے۔
وکیل نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ایسی مشکوک گاڑی میں اغوا کیا گیا جس کی نمبر پلیٹ ہی جعلی ہے، اس پر جسٹس اعظم خان نے کہا کہ اگر گاڑی کی نمبر پلیٹ مشکوک ہے تو وہ اسلام آباد میں کیسے چل رہی تھی؟
جسٹس اعظم نے پولیس اور انتظامیہ سے کہا کہ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، آپ کےشہر میں ناکے لگے ہیں اورسی سی ٹی وی کیمرے بھی موجود ہیں، آپ بازیاب کروائیں ورنہ ہم بھی وہی شروع کردیں گے جو باقی بینچ کر رہے تھے، پٹیشنر کو دباؤ ڈالنے کے لیے جو کالز آئیں اس کا سی ڈی آر سے پتا کرائیں۔
عدالت میں پولیس نے کہا کہ مقدمہ درج ہوگیا ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ آج شام تک ہی بازیاب کرائیں لیکن عدالت سےاستدعا ہے کہ 7 دن کی مہلت دیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو بازیاب کرانے کے لیے 3 دن کی مہلت دی اور کہا کہ اگر پولیس 3 دن میں مغوی کو بازیاب نہ کراسکی تو سینٹرل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے اور آئی جی اسلام آباد خود عدالت میں پیش ہوں۔
واضح رہے کہ مغوی افسر کو 14 اکتوبر کو رہائشی اپارٹمنٹ کی بیسمنٹ پارکنگ سے اغوا کیا گیا جس کا مقدمہ تھانہ شمس کالونی میں درج ہے۔






















Leave a Reply