آذربائیجان اور آرمینیا کے تنازعہ کی تاریخ کیا ہے اور اب امن معاہدے کے اثرات کیا ہوں گے؟


آذربائیجان اور آرمینیا کے تنازعہ کی تاریخ کیا ہے اور اب امن معاہدے کے اثرات کیا ہوں گے؟

فوٹو: فائل

آذربائیجان اور آرمینیا دونوں ہی سابق سوویت یونین کی ریاستیں تھیں اور وہی 1988 سے ان کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتا رہا تھا تاہم اب امریکا کی مدد سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ روس پر جیوپولیٹیکل ضرب کے مترادف ہے اور اسے علاقائی ری سیٹ قرار دیا جا رہا ہے۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کےدرمیان امن معاہدہ کرادیا ہے۔

آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزریراعظم نیکول پشینیان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی جس میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ صدر ٹرمپ نے اس پر گواہ کے طور پر دستخط کیے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ دونوں ممالک بڑی جنگ کی طرف جارہے تھے، میں نے دونوں ممالک سے کہا لڑائی نہیں تجارت کرو، آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں نے یقین دہائی کرائی کہ وہ جنگ نہیں لڑیں گے۔

آذربائیجان اور آرمینیا تنازعہ کی تاریخ

قفقاذ کے جنوبی علاقے میں واقع آذربائیجان اور آرمینیا 4 دہائیوں سے نگورنو کاراباخ علاقے پر مکمل قبضے کی کوششوں میں مصروف تھے جس میں 36 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

سوویت دور میں اس آذربائیجانی علاقے میں آرمینیائی نسل کے افراد کی اکثریت تھی اور ریاستیں بکھرنے پر آذربائیجان میں واقع اس علاقے نے آزادی کا اعلان کردیا تھا۔

روس کے یوکرین جنگ میں پھنسنے کے بعد آذربائیجان سن 2023 میں تمام تر کاراباخ علاقے کا کنٹرول سنبھالنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔تقریباً ایک لاکھ آرمینیائی نسل کے افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ اس صورتحال پر روس کے خاموش رہنے سے آرمینیا ناراض ہوا اور مغرب کی سمت جھکاؤ بڑھادیا۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے تنازعہ کی تاریخ کیا ہے اور اب امن معاہدے کے اثرات کیا ہوں گے؟

نگورنو کاراباخ میں آباد آرمینیائی نسل کے افراد کی 2023 میں نقل مکانی کے مناظر —فوٹو: فائل

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان اب امن معاہدہ یورپ میں سلامتی و تعاون کی تنظیم او ایس سی ای سے یہ مطالبہ بھی کررہا ہے کہ وہ 1994 سے قائم منسک گروپ کو توڑ دے۔ دیرینہ تنازعے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے منسک گروپ 1990کی دہائی میں قائم کیا گیا تھا جس کا روس، فرانس اور امریکا کو چیئر ہے۔ اس گروپ کو ختم کیا گیا تو ماسکو کی خطے میں حیثیت متاثر ہوگی۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان اب ٹرانزٹ کوریڈور کا بھی آغاز کیا جائے گا جسے ٹرمپ روٹ برائے امن و خوشحالی کا نام دیا گیا ہے۔ اس روٹ میں ریلوے نیٹ ورک، آئل اینڈ گیس پائپ لائنز اور فائبر آپٹک بھی شامل ہوں گی۔

یہ روٹ آذربائیجان اور اس کے خود مختار علاقے نخچیوان انکلیو کو جوڑے گا جسے 32 کلومیٹر آرمینیا کا علاقہ علیحدہ کرتا ہے۔

آذربائیجان چاہتا ہے کہ اس کے خودمختار علاقے نخچیوان کو پل سے جوڑا جائے۔ مسئلہ یہ ہے کہ آذربائیجان اس زنگیزر کوریڈور پر آرمینیا کا کنٹرول نہیں چاہتا جبکہ آرمینیا کسی تیسرے فریق کو اس کا کنٹرول دینا اپنی خود مختاری پر ضرب تصور کرتا ہے۔ تاہم اب امریکا کی ثالثی نے درمیان کا راستہ نکلنے کا امکان پیدا کر دیا ہے۔

خطے میں امریکا کے اس بڑھتے کردار کو نہ صرف روس بلکہ چین اور ایران کیلئے بھی دھچکا تصور کیا جا رہا ہے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *